ایم سی ڈی کنگال مگر افسر اورلیڈر سے لے کر بیلدار تک مالامال
14سال میں بھی نہیں اٹھے دہلی کے کارپوریشنوں کو آتم نربھر بنانے کےلئے قدم
منہاج احمد
نئی دہلی ،6جولائی ، سماج نیوزسروس: ملک کی راجدھانی دہلی میں ایم سی ڈی کی مالی حالت تنگ ہونا اپنے آپ میں ایک بہت بڑا سوال ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ پورے ملک کو خود مختاریت کی جانب لے جانے کا دم بھرنے اوردنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہونے کا دعوی کرنے والی اس بھاجپا کے لیڈر بھی یہاں کے کارپوریشنوںکو خود مختار بنانے کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھاسکے جو گزشتہ 14سالوں سے مسلسل دہلی کے تینوں ایم سی ڈی میں برسراقتدار ہے ۔ اس سلسلہ میں سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ جب ایم سی ڈی میں حکومت کرنے والے کونسلر پانچ سال میں کروڑ پتی بن سکتے ہیں جبکہ کارپوریشن سے انہیں کوئی تنخواہ بھی نہیں ملتی ۔ ایم سی ڈی میں کام کرنے والے افسران سے لے کر بیدار تک کروڑ پتی بن سکتے ہیں تو ہمیشہ ایم سی ڈی کنگال کیوں نظر آتا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ایم سی ڈی میں ہرشاخ پر پھیلا کرپشن ہے جس کے بارے میں بی جے پی کے اعلیٰ لیڈر بھی دبی زبان میں کہتے ہیں کہ اگر ایم سی ڈی میں پھیلی بدعنوانی پر لگام پالیا جائے تواکیلا کارپوریشن دہلی کی تصویر بدل سکتا ہے۔ واضح رہے کارپوریشنوںمیں پھیلا کرپشن ہی وہ ناسور ہے جس کی وجہ سے غریب آدمی ملک کی راجدھانی دہلی میں 25۔30گزکا اپنے رہنے کےلئے آشیانہ (مکان )بھی بناتا ہے تو وہ یا تو بک ہوجاتا ہے یا اس پر ہتھوڑا چلانے کےلئے ایم سی ڈی افسران لاﺅ لشکر کے ساتھ آدھمکتے ہیں۔ لیکن اسی دہلی میں اگرکوئی بلڈر 200گزیا اس سے بڑی جگہ پر بغیر نقشے کے بلڈنگ کھڑی کردیتا ہے تو نا وہ بلڈنگ بک ہوتی ہے اور نہ ہی وہاں کوئی ایم سی ڈی افسر ہتھوڑا لے کر جاتا ہے ۔ حیرت کی با ت یہ ہے کہ ایم سی ڈی کے ہاﺅس ٹیکس کا معاملہ ہو ،بلڈنگ کا نقشہ پاس کرانے کا معاملہ ہو کوئی لائسنس بنوانے کا معاملہ ہو یا صاف صفائی کا یا پھر غیر قانونی قبضہ ہٹانے کا ہر طرف بدعنوانی کی گنگا اُفان پر ہے ۔ افسر سے لے کر وارڈ کونسلر تک سب اس میں غوطہ لگارہے ہیں۔ افسوس ہے کہ 135کروڑ سے زیادہ شہریوںکو خودمختار بننے کی نصیحت دینے والی مرکز کی مودی حکومت کی تمام دلیلوں کے باوجود دہلی ایم سی ڈی میں گزشتہ 14سالوں سے حکومت کررہی بی جے پی کے لیڈر ،ایم سی ڈی کو خود مختار بنانے کی طرف آج تک کوئی تاریخی پہل نہیں کرسکے یہی وجہ ہے کہ ایم سی ڈی کے صفائی ملازمین سے لےکر ،ڈاکٹر ،نرس ،اساتذہ اور دیگرملازمین کو اپنی مزدوری لینے تک کےلئے آئے دن ہڑتال کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایم سی ڈی کو خود مختاریت کی جانب لے جانے کی رخ میں کچھ لیڈروں کے ذریعہ وقت وقت پر کچھ کوششیں کی بھی گئیں تو خیمہ بندی کے سبب پارٹی قیادت کے ذریعہ ایسے لوگوںکو ہمیشہ حاشیہ پر دھکیلا جاتا رہا ۔ بی جے پی نیتاﺅں کے ذریعہ ہی بتایا جاتا ہے ایم سی ڈی میں اقتدار بھلے ہی ایم سی ڈی کے لیڈروں کے ہاتھ میں ہوتی ہے لیکن اقتدار کا ریمورٹ ریاستی بی جے پی صدر ،سنگھٹن کے جنرل سکریٹری اورریاست کے دیگر سربراہ اور لیڈروںکے ہاتھوںمیں ہوتی ہے۔